پنجاب میں سیلاب سے ہلاکتیں 41 تک پہنچ گئیں، مزید بارشوں کا خدشہ

نمائندہ انسائیڈ پاکستان کے مطابق پنجاب کے مختلف اضلاع میں حالیہ بارشوں اور دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہونے کے باعث سیلابی صورتحال سنگین ہو گئی ہے۔ اب تک کم از کم 41 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ متعدد دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں۔ شدید بارشوں کے نتیجے میں نشیبی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور ہزاروں لوگ اپنے گھروں سے بے دخل ہو کر محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کی نئی لہر نے پہلے سے متاثرہ علاقوں میں مشکلات بڑھا دی ہیں۔ دریائے چناب اور جہلم کے اطراف پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے دیہات اور کاشتکار علاقوں کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر بارشوں کا سلسلہ برقرار رہا تو مزید علاقے سیلاب کی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔ اس وقت سب سے زیادہ خطرہ جنوبی پنجاب اور وسطی اضلاع کو لاحق ہے جہاں ندی نالوں میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہورہی ہے۔
نمائندہ انسائیڈ پاکستان سے بات کرتے ہوئے ریسکیو اہلکاروں نے بتایا کہ اب تک سینکڑوں متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ ایک متاثرہ شہری نے بتایا کہ “ہمارے گاؤں میں پانی اچانک داخل ہوا، ہمیں اپنی جان بچانے کے لیے سب کچھ چھوڑنا پڑا۔” حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت صورتحال پر قابو پانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں اور امدادی سرگرمیوں میں پاک فوج بھی شریک ہے۔
دوسری جانب سندھ حکومت نے واضح کیا ہے کہ دریائے سندھ کے کنارے باندھ (ڈائیکس) توڑنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے، تاہم نچلے علاقوں کے رہائشیوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ بھارتی حکام کی جانب سے دریاؤں میں مزید پانی چھوڑنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے نئی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ دنوں میں مزید علاقوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتحال پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، بصورت دیگر انسانی جانوں اور زرعی زمینوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ سکتا ہے۔ عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سرکاری اعلانات پر عمل کریں اور غیر ضروری طور پر سیلاب زدہ علاقوں کا رخ نہ کریں۔
نمائندہ: انسائیڈ پاکستان